مولوی محمد یعقوب مجاہد کا کہنا ہے کہ افغانستان کی فضائی حدود اب بھی امریکہ کے قبضے میں ہیں ’ایئر سپیس کی خلاف ورزی ہے، اس پر قبضہ ہے اور اس پر اب بھی امریکیوں کا قبضہ ہے۔‘
طالبان حکومت کے وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈیورنڈ لائن سرحد ایک ’لکیر ہے‘ اور اس حوالے سے اتنا ہی کہنا کافی ہے۔ اس ’فرضی لکیر‘ کے حوالے سے ہم تب بات کریں گے جب عوام چاہے۔
محمد یعقوب مجاہد نے جو طالبان تحریک کے بانی ملا محمد عمر مجاہد کے صاحبزادے ہیں، یہ بیانات کابل میں نجی ٹی وی طلوع نیوز کو دیے گئے ایک پشتو انٹرویو میں دیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کیوں کہ افغانستان کے عوام کو اب دیگر مسائل کا سامنا ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ اس پر بحث شروع کرنے سے دیگر مسائل پیدا ہوں لہذا جب عوام چاہیں گے پاکستان سے ڈیورنڈ لائن پر بات کی جائے گی۔
ملا محمد یعقوب کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدی مشکلات کا اعتراف کیا ہے۔ ’نہیں چاہتے کہ کسی کے ساتھ تعلقات خراب ہوں۔ ہمارے قومی مفاد میں ہے کہ کسی کے ساتھ جنگ میں ملوث نہ ہوں۔‘
انہوں نے پاکستانی طالبان سے متعلق بھی وہی جواب دیا جو ماضی میں پاکستان ان کے بارے میں دیا کرتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹی ٹی پی افغانستان میں ہے تو پھر وہ سرحد پر چوکیوں پر حملے کرے وہ کیسے ملک کے اندر دور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں پر حملے کر رہے ہیں؟ وہ خود نہیں روک سکتے تو ہم پر الزام کیوں لگاتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کسی ملک کے مخالفین کو اپنے ملک میں جگہ نہیں دینا چاہتی۔ ’ہم کسی کے مخالفین کو یہاں نہیں رکھنا چاہتے۔‘
پاکستان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کافی سوچ کے بعد جواب دیا کہ اسے ایک آذاد اور آباد افغانستان کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ ’آباد افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔‘
ملا محمد یعقوب نے دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں سوال کے جواب میں بھی کہا کہ دہشت گردی کی پہلے تعریف ہونی چاہیے کہ کون دہشت گرد ہے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی فضائی حدود اب بھی امریکہ کے قبضے میں ہیں ’ایئر سپیس کی خلاف ورزی ہے، اس پر قبضہ ہے اور اس پر اب بھی امریکیوں کا قبضہ ہے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکی طیارے افغانستان کی فضائی حدود میں کہاں سے آ رہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ ’پچھلی بار میں نے اس بارے میں وضاحت کی تھی، میں نہیں چاہتا کہ کشیدگی دوبارہ ہو اور دوسرے ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہوں۔‘
اگست 2022 میں یعقوب مجاہد نے کابل میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ ان کی معلومات کے مطابق ’امریکی ڈرون پاکستان سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔ ہم پاکستان سے کہتے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ کرے۔‘
امریکہ نے کہا تھا کہ اس کے ڈرونز نے کابل میں القاعدہ نیٹ ورک کے سربراہ ایمن الظواہری کی رہائش گاہ پر حملہ کر کے انہیں قتل کر دیا تھا۔
طالبان حکام ابھی تک اس بات کو قبول نہیں کرتے کہ ایمن الظواہری کابل میں تھے۔
اب طالبان کے وزیر کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں انہوں نے متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے ٹام ویسٹ کے ساتھ یہ مسئلہ شیئر کیا تھا۔
افغان نائب وزیر دفاع نے مزید کہا کہ انہوں نے ٹام ویسٹ سے امریکی طیاروں کی پروازوں کو افغانستان کی فضائی حدود میں روکنے کے لیے کہا تھا، جو ان کے بقول ’دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔‘
امریکی فوجی حکام نے ہمیشہ کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے بعد وہ وہاں فوجیوں کی موجودگی کے بغیر بھی اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
مولوی محمد یعقوب مجاہد کا کہنا ہے کہ مخلوط حکومت کے قیام کے نام پر ’غیر ملکی مداخلت‘ کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔
ایک افغان صحافی سید صلاح الدین کا کہنا ہے کہ ایک انٹرویو میں مولوی محمد یعقوب مجاہد نے کہا ہے کہ وہ ڈیورنڈ لائن کو نہیں مانتے اور پاکستان پر اس معاملے میں بعد میں بات چیت کی جائے گی۔