کوئٹہ: لاپتہ افراد کو CTD اور انٹیلیجنس ایجنسیز کی جانب سے ماورائے قانون جعلی مقابلوں میں قتل کرنے اور قتل کے بعد لاشوں کو لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے لاوارث قرار دے کر ایدھی فاؤنڈیشن کے ذریعے دفن کرنے کے خلاف کل 16 جون بروز جمعہ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ایک کمپین چلانے جارہے ہیں، کمپین کے حوالے سے ایکٹوسٹ یاسر بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ظلم و جبر کی انتہا ہے، گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچ انتہائی ظلم و جبر میں زندگی گزار رہے ہیں۔
ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ فورسز لوگوں کو گھروں اور بازاروں سے اٹھاتے ہیں، ٹارچر سیلوں میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرتے ہیں پھر بھی ان کی نفرت میں کمی واقعہ نہیں ہوتی ان ٹھنڈی لاشوں کو گولیوں سے چھلنی کرکے جعلی مقابلوں کا نام دیا جاتا ہے پھر انہیں لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے ایدھی فاؤنڈیشن کے حوالے کرکے لاوارث قرار دے کر دفن کیا جاتا ہے جو انتہائی دردناک کہانی ہے۔
عبدالقیوم زہری کو حب چوکی سے فیمیلی کے سامنے گھر سے اٹھایا گیا تھا اور اس طرح ناصر جان قمبرانی و دیگر کو بھی گھروں سے اٹھایا گیا تھا انہیں اگست 2021 میں کسی نامعلوم جعلی مقابلے میں قتل کرکے لاشوں کو دفنایا گیا تھا اب دو سال بعد خاندانوں کو اطلاع دی گئی ہے جو بربریت کی انتہا ہے، انہوں نے تمام سوشل میڈیا ایکٹوسٹوں سے اپیل کی ہے کہ کل کمپین میں شامل ہوکر بلوچ نسل کشی کے خلاف ہیش ٹیگ #StopBalochGenocide کیساتھ آواز اٹھائیں اور بلوچ نسل کشی کو روکنے و جعلی مقابلوں میں مارے گئے افراد کے خاندانوں کو انصاف دلانے کے لئے کردار ادا کریں۔