بلوچستان: براہوئی زبان کے معروف گلوکار خالق فرہاد کی ہمشیرہ گذشتہ روز اسپتال میں مناسب طبی سہولیات نا ملنے کے باعث جان کی بازی ہارگئی-
واقعہ کے خلاف سول سوسائٹی، بلوچ تنظیموں اور جانبحق خاتون کے اہلخانہ کی جانب سے جمعہ کے روز کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج ریکارڈ کرائی گئی۔
کوئٹہ پریس کلب میں صحافیوں کو بریفنگ میں خالق فرھاد کا کہنا تھا کہ دو روز قبل انکے کزن بہن کو طبیعت خراب ہونے پر ڈاکٹر سلیم بڑیچ کے پرائیوٹ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹر نے انہیں مریضہ کو بی ایم سی میں انکے وارڈ منتقل کرنے کا کہا جب لواحقین مریضہ کو لیکر بی ایم سی پہنچے تو ڈاکٹر وہاں موجود نہیں تھا-
انہوں نے کہا اس موقع پر انکی بہن کو نرس کی جانب سے انجیکشن دیا گیا جس سے وہ گئی گھنٹوں تک بے ہوش رہی اور بے ہوشی کی حالت میں جان کی بازی ہارگئی جبکہ اس وقت اسپتال میں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں تھا نا ہی سلیم بڑیچ خود آئیں-
واقعہ کے خلاف آج کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جہاں بی ایم سی اسپتال اور ڈاکٹروں کے خلاف شدید نعرہ بازی بھی کی گئی-
اس موقع پر خالق فرہاد کا کہنا تھا ان کے ہمشیرہ کی موت کا ذمہ دار بی ایم سی انتظامیہ اور ڈاکٹرز ہیں جو مریضوں کو اپنی غفلت کے باعث قتل کردیتے ہیں اس احتجاج سے میری بہن تو واپس نہیں آسکتی البتہ چاہتے ہیں کسی اور بہن کے ساتھ ایسے نا انصافی نا ہو-
انہوں نے مزید کہا میری بہن کی موت کا ذمہ دار پوری نظام ہے پرائیویٹ ہسپتال اور ڈاکٹرز کا گھٹ جوڑ ہیں، عوام کو اس ناانصافی کیخلاف اٹھ کھڑا ہوجانا چاہیے۔
کوئٹہ مظاہرین نے کہا ہے جب تک ذمہ داروں کیخلاف کارروائی نہیں کی جاتی احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا-